May 4, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/station57.net/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
Hezbollah militants and supporters attend the funeral of one of the group’s commanders killed by an Israeli strike two days earlier, in Lebanon’s southern city of Nabatiyeh on Feb. 16, 2024. (AFP)

امریکہ نے اسرائیل کو مخبری کی ہے کہ لبنانی حزب اللہ لبنان میں اسرائیل کے حالیہ حملوں کا جواب دینے کے لیے اس امر پر پر غور کر رہا ہے کہ اس جواب کی ‘ رینج ‘ کیا ہونی چاہیے۔ یہ انٹیلی جنس رپورت امریکہ کے ایک تازہ جائزے پر مبنی ہے۔ امریکہ جس نے شروع دن سے اسرائیل کی غزہ جنگ میں حمایت کی ہے اور آس پاس کے ملکوں سے اسرائیل کو بچانے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ اس رپورٹ کے ذریعے بھی حزب اللہ سے خطرے کی سطح کو سمجھنے میں مدد دی ہے۔

امریکی سفارت کار بھی مسلسل لبنان کے دورے پر رہے ہیں تاکہ جنگ کو غزہ سے باہر نکل کر اسرائیل اور لبنان کے درمیان تک پھیلنے سے روکے رکھے۔ پیر کے روز سامنے آنے والے امریکی انٹیلی جنس جائزے کے مطابق حزب اللہ امکانی طور پر اسرائیل کو مختلف طرح کے جواب دے سکتا ہے، یہ جواب پورا سال بھی جاری رہ سکتا ہے۔

حزب اللہ اور اسرائیل سات اکتوبر کے فوری بعد سے لبنانی سرحد پر باہمی جھڑپوں میں مصروف ہیں ۔ جبکہ اسرائیل نے لبنان کے اندر تک کئی بڑے حملے بھی کیے ہیں۔ ان حملوں میں لبنان کے 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی نقصان ابھی دس سے بارہ افراد کی جانوں تک ہے۔ تاہم حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرتا ہے تو حزب اللہ بھی اسے نشانہ نہیں بنائے گی۔

امریکی انٹیلی جنس کےحکام کے مطابق بلیو لائن کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر حزب اللہ کے حملے جاری رہ سکتے ہیں۔، جیسا کہ غزہ کے پورے تنازعے میں راکٹ داغے جاتے رہے ہیں۔

امریکی انٹیلی جنس نے 2024 کے سالانہ خطرے کے بارے میں اپنی تشخیص میں کہا ہے کہ حزب اللہ ایک وسیع جنگ سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ بڑھا رہی ہے جو گروپ اور لبنان کو تباہ کر دے گی۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ حزب اللہ کی قیادت ممکنہ طور پر آنے والے سال کے دوران لبنان میں اسرائیل کی کارروائیوں کے لحاظ سے انتقامی آپشنز پر غور کرے ۔

واضح رہے امریکہ کے اعلیٰ فوجی ذمہ دار نے نے گزشتہ ہفتے لبنان کی فوج کے کمانڈر سے مشرق وسطیٰ کی موجودہ سکیورٹی صورتحال اور کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کے بارے میں بات کی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *