حوثی اور حکومتی دونوں ذرائع کے مطابق یمن میں ہفتے کے روز ڈرون حملے میں پانچ شہری ہلاک ہو گئے۔ فریقین نے ایک دوسرے پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
حوثیوں کے زیرِ قبضہ وزارتِ صحت نے حکومت کی وفادار افواج پر انگلی اٹھا کر الزام لگاتے ہوئے کہا، “تین خواتین اور دو بچے اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ کنویں سے پانی لینے گئے تھے۔”
یہ حملہ صوبہ تَعِزّ میں کیا گیا جو اگلے مورچوں کے قریب حکومت کے زیرِ قبضہ علاقے میں ہے۔
میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہ ہونے کہ وجہ سے ایک مقامی سکیورٹی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے پانچ شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ حوثیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔
حکومتی جانب سے ایک فوجی اہلکار نے کہا، “سرکاری افواج کے پاس ڈرون نہیں ہیں اور انہوں نے کبھی ایسی کارروائیاں نہیں کیں۔”
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا جو اگلے سال عرب ممالک کی قیادت میں فوجی مداخلت کی وجہ بنا۔
نو سال کی جنگ میں براہِ راست اور بالواسطہ وجوہات کی بنا پر لاکھوں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں اور دنیا کا ایک بدترین انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔
جب کہ اپریل 2022 میں جنگ بندی کی چھے ماہ کی میعاد ختم ہونے کے بعد سے یمن میں دشمنی کم رہی ہے پھر بھی عرب کے اس جزیرہ نما میں اکا دکا اور وقتاً فوقتاً لڑائی کے شعلے بھڑک اٹھتے ہیں۔
حوثی باغی بحیرۂ احمر اور خلیج عدن میں تجارتی بحری جہازوں کے خلاف ڈرون اور میزائل حملوں کی مہم بھی چلا رہے ہیں جو ان کے بقول اسرائیل سے منسلک ہیں۔