May 18, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/station57.net/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253

بھارت کے ٹیکنالوجی میں بہت ترقی یافتہ شہر میں موسم گرما کی آمد سے پہلے ہی پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہونے لگا ہے۔ وجہ خشک سالی بتائی جارہی ہے اور خدشہ ہے کہ موسم گرما کی شدت کے دنوں میں یہ قلت آب انتہائی سنگینی اختیار کر جائے گی۔

بھارت کے بڑے شہروں ان معنوں میں رہنے کے لیے اب برے شہروں میں تبدیل ہو رہے ہیں کہ ان میں ماحولیاتی اور موسمیاتی چیلنج بین الاقوامی سطح پر آہستہ آہستہ نمایاں ہو رہے ہیں۔ ان مسائل کا زیادہ احساس بیرون ملک سے آکر یہاں کاروباری یا سرکاری ذمہ داریاں انجام دینے والوں کو ہوتا ہے۔ بھارتی دارالحکومت میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ،بھی بنگلور اور دوسرے کئی شہروں کے مسئلے کی طرح سنگین تر ہے۔

بنگلور کی 1 کروڑ 30 لاکھ کی آبادی کو مقامی انتطامیہ ٹینکرز کے ذریعے پانی مہیا کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم اس موقع سے فائدہ اٹھانے والے ناجائز منافع خوروں کو قابو میں کرنے کے لیے کرناٹکا کی حکومت نے پانی بھرے ٹینکرز کی قیمت مقرر کر دی ہے۔

واضح رہے بنگلور شہر کئی سال سے آئی ٹی کی وجہ سے بھارتی زر مبادلہ میں اضافے کا ذریعہ بن رہا ہے اوریہاں کئی آئی ٹی بزنس کی سروسز 194 ارب ڈالر مالیت کی ہیں مگر اس اہم شہر کے لیے بھی پانی کی فراہمی کے کسی ‘فول پروف’ نظام کی سہولت نہیں دی گئی ہے۔

بنگلور کی فراہمی آب اتھارٹی کے سربراہ نے رام منوہر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کہ وہ پانی انتہائی ضرورت کے لیے استعمال کریں اور ضائع ہونے سے بچائیں۔

شہر کی تقریباً ایک تہائی آبادی زمین سے بورنگ سے نکالے گئے پانی پر انحصار کرتی ہے۔13900 بور 1500 فٹ گہرائی سے پانی نکال رہے ہیں۔ اس کی وجہ پانی کی سطح کا انتہائی نیچے چلے جانا بھی ہے اور آلودگی کی وجہ سے اس سے اوپر کے پانی کا آلودہ ہوجانا بھی ہے۔ ان میں سے 7000 بور خشک ہو چکے ہیں۔

2019 میں بھارتی شہر چنائے کو بھی بد ترین قلت آب کا مسئلہ درپیش ہوا تھا۔ یہ مسئلہ چنائے میں بھی کئی ہفتے تک جاری رہا تھا۔ اب رواں سال بنگلور میں اس کی شروعات ہو گئی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *