April 20, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/station57.net/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
عراق کے ایک اڈے میں امریکی فوجی

سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس دوران عراق اور شام میں امریکی اڈوں پر ایران نواز گروپوں نے 100 مرتبہ حملہ کیا ہے۔ اسرائیل نے ایرانی گروپوں پر 35 مرتبہ حملے کئے۔

شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر حملے کے آغاز کے بعد سے شام کے اندر سرگرم چھ غیر ملکی افواج میں سے کچھ کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ خاص طور پر اسرائیلی، ایرانی اور امریکی افواج کی وجہ سے تنازع بڑھ گیا اور شام کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اسرائیل نے ایران سے منسلک مقامات پر 35 بار حملہ کیا۔

کمیشن نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران سے منسلک مقامات اور فورسز کو کم از کم 35 مرتبہ نشانہ بنایا اور حلب اور دمشق کے ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے لیے انسانی اور اہم فضائی خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔ ایران کے وفادار گروپوں نے شمال مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈوں کو 100 سے زیادہ مرتبہ نشانہ بنایا۔ امریکہ نے مشرقی شام میں ایران کے حامی دھڑوں کے خلاف ہوائی حملوں کی ہدایت کی۔

کمیشن کے سربراہ پاؤلو پنہیرو نے رپورٹ میں کہا کہ اکتوبر کے بعد سے شام میں چار سالوں میں لڑائی میں سب سے شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خطے میں جس ہنگامہ آرائی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اس پر قابو پانے کے لیے ایک پرعزم بین الاقوامی کوشش کی ضرورت ہے، شام کے اندر لڑائی اب بھی ایک فوری معاملہ ہے۔

واضح رہے غزہ جنگ کے آغاز کے بعد عراق اور شام میں امریکی افواج پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی اندازوں کے مطابق 165 سے زائد حملے ڈرونز، راکٹوں اور دھماکہ خیز مواد کے ذریعہ کیے گئے ہیں۔ یاد رہے تقریباً 2500 امریکی فوجی عراق میں تعینات ہیں اور تقریباً 1000 امریکی فوجی شام کی سرزمین پر موجود ہیں۔

امریکہ نے جنوری کے اواخر میں اعلان کیا تھا کہ اردن اور شام کی سرحد پر ایک امریکی اڈے پر ڈرون حملے میں تین فوجی ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن نے شام اور عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں پر حملے کا الزام عائد کیا تاہم تہران نے اس سے کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *